اس جہاں میں آکے ہم کیا کر چلے
بارِ عصیاں سر پہ اپنے دھر چلے
تُو نہ آیا اے مسیحا دم یہاں
ہم اسی حسرت میں آخر مر چلے
اُس گلی میں ہم تو کیا خورشید بھی
ڈر کے مارے کانپتا تھر تھر چلے
اس قدر پیکِ صبا میں دم کہاں
ساتھ اُس آوارہ کے دم بھر چلے
لے چلے کیا اس چمن سے غنچہ ساں
ہم تو کیسہ اپنا خالی کر چلے
ذکرِ ابرو کا چلے تیرے جہاں
کیا عجب تلوار واں اکثر چلے
اور تو چھوڑا یہیں کا سب یہیں
ایک تیرا داغ ہم لے کر چلے
دم نہ مارا ہم نے تیرے عشق میں
سر پہ آرے بھی ہمارے گر چلے
دل ہی قابو میں نہیں جب اے ظفر
تم وہاں کس کے بھروسے پر چلے
Similar Threads:



Attention Guest, if you are not a member of Urdu Tehzeb, you have 1 new private message waiting, to view it you must fill out
Reply With Quote






Bookmarks