Boht khoob
کہاں تک چُپ رہوں چپکے رہنے سے کچھ نہیں ہوتا
کہوں تو کیا کہوں ان سے، کہے سے کچھ نہیں ہوتا
شگفتہ ہو گل و بلبل سے تجھ بن کیا چمن میں دل
ہنسی سے اس کی اس کے قہقہے سے کچھ نہیں ہوتا
نہیں ممکن کہ آئے رحم ان کو اے ظفر مجھ پر
سہوں اس کے ستم کیا میں، سہے سے کچھ نہیں ہوتا
Similar Threads:
Boht khoob
Buhat umda
اعتماد " ایک چھوٹا سا لفظ ھے ، جسے
پڑھنے میں سیکنڈ
سوچنے میں منٹ
سمجھنے میں دِن
مگر
ثابت کرنے میں زندگی لگتی ھے
There are currently 1 users browsing this thread. (0 members and 1 guests)
Bookmarks