Umda Intekhab
اس کے باہر صرف ڈر ہے رات کے ہنگام کا
اس کے باہر صرف ڈر ہے رات کے ہنگام کا
اک دھندلکا صبح کا ہے اک دھندلکا شام کا
اور ان کے درمیاں دن کارِ بے آرام کا
سانس لینے ہی نہیں دیتا یہ وقفہ کام کا
کچھ ذرا فرصت ملے تو یاد آئے یار بھی
اس کی صحبت میں جو تھی وہ ساعت سار بھی
سرحدوں پر ہے جو قائم وہ در دلدار بھی
میری ہستی میں بھی آئے ایک دن آرام کا
ایک دھندلی صبح کا اور ایک دھندلی شام کا
Sharing ka shukariya![]()
There are currently 1 users browsing this thread. (0 members and 1 guests)
Bookmarks