Quote Originally Posted by intelligent086 View Post

ایک دوزخی شہر پر بادلوں کی دعا


گرم رنگ پھولوں کا
گرم تھی مہک ان کی
گرم خون آنکھوں میں
تیز تھی چمک ان کی

سوچتا میں کیا اس کو
اس حسیں کی باتوں کو
دیکھتا میں کیا اس کے
خاک رنگ ہاتھوں کو

خوف تھا تمازت میں
عیشِ شب کی شدّت کا
در کھلا تھا دوزخ کا
لمسِ لب کی حدّت کا


میں جواب کیا دیتا
اس کی ان اداؤں کا
ایک شہرِ مردہ میں
دور کی نِداؤں کا

سحر زرد باطن میں
پابچ بند اسموں کا
بن گیا تھا جسموں میں
زہر پانچ قسموں کا

Umda Intekhab
Sharing ka shukariya