Quote Originally Posted by intelligent086 View Post
ساحلی شہر میں ایک رات


روشنیاں ہی روشنیاں اور نوح تھکے جہازوں کے
بارش میں جادو کے منظر کھلے ہوۓ دروازوں کے
لاکھ جتن سے بھی نہیں مانا
دل کو دِکھایا بیتے دن کے ہنگاموں کا تماشا بھی
شہر ہے سارا پتھر جیسا
میرا بھی دشمن ہے یہ اور اس کے لہو کا پیاسا بھی
میں بھی اپنی سوچ میں گم ہوں
پاگل ہو کر ناچ رہی وہ ہوٹل کی رقّاصہ بھی

Umda Intekhab
Sharing ka shukariya