سُندر بن میں ایک رات
رات تھی گہرے راز سی
چھپی ہوئی آواز سی
میں بھی رستہ بھول کے
چھوڑ کے ساتھی پھول سے
دیکھ کے بڑھتی رات کو
سر پر چڑھتی رات کو
ڈر کر دھوکا کھا گیا
اس جنگل میں آ گیا
یہاں عجب ہی حال تھا
بن تھا گہرے جال سا
سبز کے اندر لال سا
پیڑ تھے کچھ نمناک سے
گم سم اور غمناک سے
اونچے ہیبت ناک سے
اوپر چاند کی روشنی
نیچے گہری تیرگی
شیر دھاڑا دیر تک
جنگل گونجا دیر تک
Similar Threads:



Attention Guest, if you are not a member of Urdu Tehzeb, you have 1 new private message waiting, to view it you must fill out
Reply With Quote


Bookmarks