زندگی
شام کو سورج خود اپنے ہی لہو کی دھاریوں میں ڈوب کر
دیکھتا ہے بجھتی آنکھوں سے سوادِ شہر کے سونے کھنڈر
اس کو لے جائے گی پل بھر میں فنا کے گھاٹ پر
رات کے بحرِ سیہ کی موج ہے گرمِ سفر
دیکھتی آنکھوں سے اُفق کے سرد ساحل پر اندھیرا چھائے گا
ڈوبتا سورج ابھی بھولے دنوں کی داستاں بن جائے گا
سرسراتے ریشمی سایوں سے بھر جائے گی ہر اک رہگزر
نازنیں آنکھوں کی صورت ٹمٹمائیں گے خیالوں کے نگر
تہز سانسوں کی پہک اُڑتی پھرے گی رات بھر
توٗ بھی خوش ہو، میرے دل!، نوحہ گرٕ شام و سحر!!
Similar Threads:



Attention Guest, if you are not a member of Urdu Tehzeb, you have 1 new private message waiting, to view it you must fill out
Reply With Quote


Bookmarks