کوئی بھی آدمی پورا نہیں ہے
کہیں آنکھیں، کہیں چہرا نہیں ہے
یہاں سے کیوں کوئی بیگانہ گزرے
یہ میرے خواب ہیں رستہ نہیں ہے
جہاں پر تھے تری پلکوں کے سائے
وہاں اب کوئی بھی سایا نہیں ہے
زمانہ دیکھتا ہے ہر تماشہ...
یہ لڑکا کھیل سے تھکتا نہیں ہے
ہزاروں شہر ہیں ہمراہ اس کے
مسافر دشت میں تنہا نہیں ہے
یہ کیسے خواب سے جاگی ہیں آنکھیں
کسی منظر پہ دل جمتا نہیں ہے
جو دیکھو تو ہر اک جانب سمندر
مگر پینے کو اک قطرہ نہیں ہے
خدا کی ہے یہی پہچان شاید
کہ کوئی اور اس جیسا نہیں ہے



Attention Guest, if you are not a member of Urdu Tehzeb, you have 1 new private message waiting, to view it you must fill out

Reply With Quote
Bookmarks