اے دوست یہاں ویرانوں کو گلزار سمجهنا پڑتا ہے
کچه اونچی نیچی راہوں کو ہموار سمجهنا پڑتا ہے
احساس کے الٹے پاوں سے جب چلتے چلتے تهک جائیں
تو راہگزر کو اے راہی..!! دیوار سمجهنا پڑتا ہے
مجروح معیشت کے ہاتهوں انسان کا اب یہ عالم ہے
ہر زخم لگانے والے کو غمخوار سمجهنا پڑتا ہے
مزہ تو تب ہے کہ ہار کے بهی ہنستے رہو
ہمیشہ جیت جانا کمال تهوڑی ہے
لگانا پڑتی ہے ڈبکی ابهرنے سے پہلے
غروب ہونے کا مطلب زوال تهوڑی ہے
Beauti ful collection
Ye hi sathi hy meri ratooN ki
Sar-e-bistar kitaab rehnay do
بہت خوب
اچھا انتخاب۔۔۔۔۔۔
zabardast
عجب سی بات ہے کہ ایک دنیا
میرے زیر اثر ہے، وہ نہیں ہے
وہ اجنبی اجنبی سے چہرے وہ خواب خیمے رواں دواں سے
بسے ہوئے ہیں ابھی نظر میں سبھی مناظر دھواں دھواں سے
یہ عکس داغ شکست پیماں وہ رنگ زخم خلوص یاراں
میں غمگساروں میں سوچتا ہوں کہ بات چھیڑوں کہاں کہاں سے؟؟
یہ سنگریزے عداوتوں کے وہ آبگینے سخاوتوں کے
دل مسافر قبول کر لے، ملا ہے جو کچھ جہاں جہاں سے
بچھڑنے والا بچھڑ چلا تھا تو نسبتیں بھی گنوا کے جاتا
ترے لئے شہر بھر میں اب بھی میں زخم کھاؤں زباں زباں سے
میری محبت کے واہموں سے پرے تھا تیرا وجود ورنہ
جہاں جہاں تیرا عکس ٹھہرا میں ہو کے آیا وہاں وہاں سے
تو ہم نفس ہے نہ ہم سفر ہے کسے خبر ہے کہ تو کدھر ہے؟؟
میں دستکیں دے کے پوچھ بیٹھا مکیں مکیں سے مکاں مکاں سے
ابھی محبت کا اسم اعظم لبوں پہ رہنے دے جان محسن!
ابھی ہے چاہت نئی نئی سی، ابھی ہیں جذبے جواں جواں سے
There are currently 1 users browsing this thread. (0 members and 1 guests)
Bookmarks