خزاں
ہوا کی آواز
خشک پتوں کی سرسراہٹ سے بھر گئی ہے
روش روش پر فتادہ پھولوں نے
لاکھوں نوحے جگا دیے ہیں
سلیٹی شامیں بلند پیڑوں پہ غُل مچاتے
سیاہ کوّوں کے قافلوں سے اٹی ہوئی ہیں
ہر ایک جانب خزاں کے قاصد لپک رہے ہیں
ہر ایک جانب خزاں کی آواز گونجتی ہے
ہر ایک بستی کشاکشِ مرگ و زندگی سے نڈھال ہو کر
مسافروں کو پکارتی ہے کہ ’آؤ
مجھ کو خزاں کے بے مہر تلخ احساس سے بچاؤ‘
Similar Threads:



Attention Guest, if you are not a member of Urdu Tehzeb, you have 1 new private message waiting, to view it you must fill out
Reply With Quote


Bookmarks