برسات
آہ یہ بارانی رات
مینھ، ہوا، طوفان، رقصِ صاعقات
شش جہت پر تیرگی امڈی ہوئی
ایک سنّاٹے میں گم ہے بزم گاہِ کائنات
آسماں پر بادلوں کے قافلے بڑھتے ہوۓ
اور مری کھڑکی کے نیچے کانپتے پیروں کے ہات
چار سو آوارہ ہیں
بھولے بسرے واقعات
جھکّڑوں کے شور میں
جانے کتنی دیر سے
سُن رہا ہوں تیری بات
Similar Threads:
Bookmarks