سائے
کسی سائے کا نقش گہرا نہیں ہے
ہر اک سایہ اک آنکھ ہے
جس میں عشرت کدوں، نا رسا خواہشوں،
ان کہی دل نشیں داستانوں کا ملبہ لگا ہے
مگر آنکھ کا سحر
پلکوں کی چلمن کی ہلکی سی جنبش ہے
اور کچھ نہیں ہے
کسی آنکھ کا سحر دائم نہیں ہے
ہر اک سایہ
چلتی ہوا کا پر اسرار جھونکا ہے
جو دوُر کی بات سے
دل کو بے چین کر کے چلا جائے گا
ہر کوئی جانتا ہے
ہواؤں کی باتیں کبھی دور تک رہنے والی نہیں ہیں
کسی آنکھ کا سحر دائم نہیں ہے
کسی سائے کا نقش گہرا نہیں ہے
Similar Threads:



Attention Guest, if you are not a member of Urdu Tehzeb, you have 1 new private message waiting, to view it you must fill out
Reply With Quote

Bookmarks