Quote Originally Posted by intelligent086 View Post


ایک چٹان کے لئے
کتبہ



جواں مردی اسی رفعت پہ پہنچی
جہاں سے بزدلی نے جست کی تھی

تیرگی جال ہے اور بھالا ہے نور
اک شکاری ہے دن، اک شکاری ہے رات
جگ سمندر ہے جس میں کنارے سے دور
مچھلیوں کی طرح ابنِ آدم کی ذات
جگ سمندر ہے ساحل پہ ہیں ماہی گیر
جال تھامے کوئی، کوئی بھالا لیے
میری باری کب آئے گی کیا جانیے
دن کے بھالے سے مجھ کو کریں گے شکار
رات کے جال میں یا کریں گے اسیر؟
٭٭٭

Umda Intekhab
Sharing ka shkariya