Re: Arosa's fav collection !
میرے دل کی راکھ کرید مت اسے مسکرا کے ہوا نہ دے
یہ چراغ پھر بھی چراغ ہے کہیں تیرا ہاتھ جلا نہ دے
نئے دور کے نئے خواب ہیں،نئے موسموں کے گلاب ہیں
یہ محبتوں کے چراغ ہیں، انھیں نفرتوں کی ہوا نہ دے
ذرا دیکھ چاند کی پتیوں نے بکھر بکھر کے تمام شب
تیرا نام لکھا ہے ریت پر! کوئی لہر آکر مٹا نہ دے
میں اداسیاں نہ سجا سکوں، ان جسم و جاں کے مزار پر
نہ دیے جلیں میری آنکھ میں،مجھے اتنی سخت سزا نہ دے
میرے ساتھ چلنے کے شوق میں، بڑی دھوپ اٹھائے گا
تیرا ناک نقشہ ہے موم کا، کہیں غم کی آگ گھلا نہ دے
میں غزل کی شبنمی آنکھ سے،یہ دکھوں کے پھول چنا کروں
میری سلطنت میرا فن ہے، مجھے تاج و تخت خدا نہ دے
https://fbcdn-sphotos-b-a.akamaihd.n...89ebee3bf61390
Re: Arosa's fav collection !
Re: Arosa's fav collection !
کوئی نئی چوٹ پِھر سے کھاؤ! اداس لوگو
کہا تھا کِس نے، کہ مسکراؤ! اُداس لوگوگُزر رہی ہیں گلی سے، پھر ماتمی ہوائیں
کِواڑ کھولو ، دئیے بُجھاؤ! اُداس لوگوجو رات مقتل میں بال کھولے اُتر رہی تھی
وہ رات کیسی رہی ، سناؤ! اُداس لوگو
کہاں تلک، بام و در چراغاں کیے رکھو گے
بِچھڑنے والوں کو، بھول جاؤ! اُداس لوگو
اُجاڑ جنگل ، ڈری فضا، ہانپتی ہوائیں
یہیں کہیں بستیاں بساؤ! اُداس لوگو
یہ کِس نے سہمی ہوئی فضا میں ہمیں پکارا
یہ کِس نے آواز دی، کہ آؤ! اُداس لوگو
یہ جاں گنوانے کی رُت یونہی رائیگاں نہ جائے
سرِ سناں، کوئی سر سجاؤ! اُداس لوگو
اُسی کی باتوں سے ہی طبیعت سنبھل سکے گی
کہیں سے محسن کو ڈھونڈ لاؤ! اُداس لوگو
شاعر محسن نقوی
Re: Arosa's fav collection !
چلو اک بار پھر سے اجنبی بن جائیں ہم دونوں
نہ میں تم سے کوئی امید رکھوں دلنوازی کی
نہ تم میری طرف دیکھو غلط انداز نظروں سے
یہ میرے دل کی دھڑکن لڑکھڑائے میری باتوں سے
نہ ظاہر ہو تمہاری کشمکش کا راز نظروں سے
تمہیں بھی کوئی الجھن روکتی ہے پیش قدمی سے
مجھے بھی لوگ کہتے ہیں کہ یہ جلوئے پرائے ہیں
مرے ہمراہ بھی رسوائیاں ہیں میرے ماضی کی
تمہارے ساتھ بھی گزری ہوئی راتوںکے سائے ہیں
تعارف روگ ہو جائے تو اس کو بھولنا بہتر
تعلق بوجھ بن جائے تو اس کو توڑنا اچھا
وہ افسانہ جسے تکمیل تک لانا نہ ہو ممکن
اسے اک خوبصورت موڑدے کر چھوڑنا اچھا
چلو اک بار پھر سے اجنبی بن جائیں ہم دونوں
Re: Arosa's fav collection !
ﺟﻮ ﮨﻢ ﭘﮧ ﮔﺰﺭﮮ ﺗﮭﮯ ﺭﻧﺞ ﺳﺎﺭﮮ ﻭﮦ ﺧﻮﺩ ﭘﮧ ﮔﺰﺭﮮ ﺗﻮ ﻟﻮﮒ ﺳﻤﺠﮭﮯ
ﺟﺐ ﺍﭘﻨﯽ ﺍﭘﻨﯽ ﻣﺤﺒﺘﻮﮞ ﮐﺎ ﻋﺬﺍﺏ ﺟﮭﯿﻠﮯ ﺗﻮ ﻟﻮﮒ ﺳﻤﺠﮭﮯ
ﻭﮦ ﺟﻦ ﺩﺭﺧﺘﻮﮞ ﮐﯽ ﭼﮭﺎﺅﮞ ﻣﯿﮟ ﺳﮯ ﻣﺴﺎﻓﺮﻭﮞ ﮐﻮ ﺍﭨﮭﺎ ﺩﯾﺎ ﺗﮭﺎ
ﺍﻧﮩﯽ ﺩﺭﺧﺘﻮﮞ ﺳﮯ ﺍﮔﻠﮯ ﻣﻮﺳﻢ ﺟﻮ ﭘﮭﻞ ﻧﮧ ﺍﺗﺮﮮ ﺗﻮ ﻟﻮﮒ ﺳﻤﺠﮭے
ﺍﺱ ﺍﯾﮏ ﮐﭽﯽ ﺳﯽ ﻋﻤﺮ ﻭﺍﻟﯽ ﮐﮯﻓﻠﺴﻔﮯ ﮐﻮ ﮐﻮﺋﯽ ﻧﮧ ﺳﻤﺠﮭﺎ
ﺟﺐ ﺍﺱ ﮐﮯ ﮐﻤﺮﮮ ﺳﮯ ﻻﺵ ﻧﮑﻠﯽ ﺧﻄﻮﻁ ﻧﮑﻠﮯ ﺗﻮ ﻟﻮﮒ ﺳﻤﺠﮭﮯ
ﻭﮦ ﺧﻮﺍﺏ ﮨﯽ ﺗﮭﮯ ﭼﻨﺒﻠﯿﻮﮞ ﺳﮯ , ﺟﻮ ﺣﺎﮐﻢ ﮐﯽ ﮐﺮﻟﯽ ﺑﯿﻌﺖ
ﭘﮭﺮ ﺍﯾﮏ ﭼﻨﺒﯿﻠﯽ ﮐﯽ ﺍﻭﭦ ﺳﮯ ,ﺟﻮ ﺳﺎﻧﭗ ﻧﮑﻠﮯ ﺗﻮ ﻟﻮﮒﺳﻤﺠﮭﮯ
ﻭﮦ ﮔﺎﺅﮞ ﮐﺎ ﺍﮎ ﺿﻌﯿﻒ ﺩﮨﻘﺎﮞ ﺳﮍﮎ ﮐﮯ ﺑﻨﻨﮯ ﭘﮧ ﮐﯿﻮﮞ ﺧﻔﺎ ﺗﮭﺎ
ﺟﺐ ﺍﺱ ﮐﮯ ﺑﭽﮯ ﺟﻮ ﺷﮩﺮ ﺟﺎ ﮐﺮ ﮐﺒﮭﯽ ﻧﮧ ﻟﻮﭨﮯ ﺗﻮ ﻟﻮﮒ ﺳﻤﺠﮭﮯ
Re: Arosa's fav collection !
حسابِ عمر کا اتنا سا گوشوارا ہے
تمہیں نکال کے دیکھا تو سب خسارا ہے
کسی چراغ میں ہم ہیں کسی کنول میں تم
کہیں جمال ہمارا کہیں تمہارا ہے
وہ کیا وصال کا لمحہ تھا جس کے نشے میں
تمام عمر کی فرقت ہمیں گوارا ہے
ہر اک صدا جو ہمیں بازگشت لگتی ہے
نجانے ہم ہیں دوبارا کہ یہ دوبارا ہے
وہ منکشف مری آنکھوں میں ہو کہ جلوے میں
ہر ایک حُسن کسی حُسن کا اشارا ہے
عجب اصول ہیں اس کاروبارِ دُنیا کے
کسی کا قرض کسی اور نے اُتارا ہے
کہیں پہ ہے کوئی خُوشبو کہ جس کے ہونے کا
تمام عالم ِموجود استعارا ہے
نجانے کب تھا! کہاں تھا مگر یہ لگتا ہے
یہ وقت پہلے بھی ہم نے کبھی گزارا ہے
یہ دو کنارے تو دریا کے ہو گئے ، ہم تم!
مگر وہ کون ہے جو تیسرا کنارا ہے
امجد اسلام امجد
Re: Arosa's fav collection !
میں بھی لکِھوں گا ریت پہ اب اپنے نام کو
کہتے ہیں اُس سے بچ کے گزرتی ہیں آندھیاں
جس قبر پر چراغ نہ جلتا ہو شام کو
ساحل بھگو رہی تھی سخاوت فُرات کی
گھیرا ہُوا تھا آگ نے میرے خیام کو
بیدارئی ضمیرِ کفِ خاک حشر ہے
سورج اُتر رہا ہے زمیں کے سلام کو
تنقید کر کے میرے ہُنر کی اُڑان پر
تسلیم کر رہا تھا وہ میرے مقام کو
جو تیری منتظر تھیں وہ آنکھیں ہی بجھ گئیں
اب کیوں سجا رہا ہے چراغوں سے بام کو
رُوٹھی ہوُئی ہوائیں کہاں ہیں کہ دشت میں
محسن ترس گئے ہیں بگولے خرام کو
محسن نقوی
________________
گئے دنوں کی عزیز باتیں
نگار صبحیں،گلاب راتیں
بساطِ دل بھی عجیب شے ھے
ہزار جیتیں ،ہزار ماتیں
جدائیوں کی ھوائیں لمحوں کی
خشک مٹی اُڑا رہی ھیں
گئی رتوں کا ملال کب تک ؟
چلو کہ شاخیں تو ٹوٹتی ھیں
چلو کہ قبروں پہ خون رونے سے
اپنی آنکھیں ہی پھوٹتی ھیں
Re: Arosa's fav collection !
Awesome....................................
Re: Arosa's fav collection !
Re: Arosa's fav collection !
Quote:
Originally Posted by
intelligent086
han g dasso pine ?