Re: Farhat Abbas Shah' Collection
آ لگا جنگل درد دیوار سے
اپنے آپ کو ایک شعلہ بیاں مقرر سے
ہمشکل بچاتے ہوئے
لوگو ں اور جھانسوں کی بھیڑ سے نکل تو آیا
لیکن باہر آ کر پتہ چلا
کہ میرے پاؤں میری ٹانگوں کے ساتھ نہیں ہیں
میں واپس پلٹا
اور خاصی کوشش کے بعد صرف جوتے تلاش کر سکا
سڑک پار کرتے ہوئے
ایک رفتاری گاڑی کی زد میں آیا تو بچ نہ سکا
گاڑی مجھے اچھال کر دور پھینک گئی
اور جاتے جاتے میری ٹانگ اپنے ساتھ لے گئی
میرے جوتے وہیں پڑے رہ گئے
اور مجھے ہسپتا ل پہنچا دیا گیا
جہاں میری آنکھ
میری بے ہوشی کے عالم میں عطیے کے طور پہ لے لی گئی
کچھ دنوں بعد ہسپتال سے فارغ ہو کر نکلا
تو ایک جیب کترے سے ٹکرا گیا
جو جیب کو بالکل خالی پا کر
میری انگلیاں ہی کاٹ کر لے گیا
میں رپورٹ درج کرانے گیا تو
محافظوں نے کہا
کہ حالات ایسے نہیں کہ کوئی بھی
اتنے صحیح سلامت بازو کھلے عام ساتھ لیے پھرے
اور پھر انھوں نے احتیاطاً میرے ہاتھ جسم سے کاٹ کے اپنے
مال خانے میں رکھ لیے
وہاں سے چلا اور بازار میں آیا
تو جگہ جگہ اشتہاروں بینروں سے دیواریں بھری نظر آئیں
جن میں ایمان والوں سے
ملک، قوم اور مذہب کے نام پر
سروں اور گردنوں کی قربانی پیش کرنے کی اپلیں کی گئی تھیں
اس سے پہلے کہ کچھ سمجھتا یا سوچتا
عقیدوں اور نظریات کا ایک اژدہام مجھ پر حملہ آور ہو چکا تھا
جو بالآ خر میرا سر میرے تن سے جدا کر کے لے گیا
میں لڑکھڑایا اور زمین پر آ رہا
دو تین پتھریلی ایڑیاں مجھے کچلتے ہوئے گزر گئیں
ابھی کچھ زیادہ دیر نہیں ہوئی تھی کہ
دو یخ برفیلے ہاتھوں نے اٹھایا میرا کٹا پھٹا اور ٹوٹا پھوٹا بدن
اور ہاتھ سے دھکیلے جانے والے ایک چھوٹے سے لکڑی کے
چھکڑے لٹا دیا
چھکڑا ہلا اور ایک سمت دھکیلا جانے لگا
ساتھ ہی ایک آواز میرے کانوں میں پڑی
" دے غریب کو اللہ تجھے ساری دنیا کی بادشاہت دے "
" دے غریب کو اللہ تجھے زندگی میں کوئی دکھ نہ دے "
کچھ ہی دیر بعد
چھوٹے چھوٹے سکے میرے شکستہ جسم پر گرنے لگے
٭٭٭
Re: Farhat Abbas Shah' Collection
مجھے تم یاد آتے ہو
مجھے تم یاد آتے ہو
کسی سنسان سپنے میں چھپی خواہش کی حدت میں
کسی مصروفیت کے موڑ پر
تنہائی کے صحراؤں میں
یا پھر کسی انجان بیماری کی شدت میں
مجھے تم یاد آتے ہو
کسی بچھڑے ہوئے کی چشم پرنم کے نظارے پر
کسی بیتے ہوئے دن کی تھکن کی اوٹ سے
یا پھر تمھارے ذکر میں گزری ہوئی شب کے اشارے پر
کسی بستی کی با رونق سڑک پر
اور کسی دریا، کسی ویران جنگل کے کنارے پر
مجھے تم یاد آتے ہو
میری چپ کے کنویں میں
آرزوؤں کے بدن جب تیرتے ہیں
اور کنارے سے کوئی بولے
تو لگتا ہے اجل آواز دیتی ہے
میری بے چینیوں میں جب تمھاری تند خو بخشش کھٹکتی ہے
تمھاری بے سبب دوری سلگتی ہے
یا پھر جب بھی میری آنکھوں کے صحرا میں
تمھاری یاد کی تصویر جلتی ہے، جدائی ہاتھ ملتی ہے
مجھے تم یاد آتے ہو
مجھے تم یاد آتے ہو
مقدر کے ستاروں پر
زمانوں کے اشاروں پر
اداسی کے کناروں پر
کبھی ویران شہروں میں
کبھی سنسان رستوں پر
کبھی حیران آنکھوں میں
کبھی بے جان لمحوں پر
مجھے تم یاد آتے ہو
سہانی شام ہو کوئی
کہیں بدنام ہو کوئی
بھلے گل فام ہو کوئی
کسی کے نام ہو کوئی
مجھے تم یاد آتے ہو
کہیں بارش برس جائے
کہیں صحرا ترس جائے
کہیں کالی گھٹا اترے
کہیں باد صبا ٹھہرے
تمھارے اور میرے درمیاں آ کر خدا ٹھہرے
تو میری زندگی کے اول و آخر
تم اس لمحے
خدا کے بعد آتے ہو
مجھے تم یاد آتے ہو
***
Re: Farhat Abbas Shah' Collection
wonderful collection.........:)
Re: Farhat Abbas Shah' Collection
Re: Farhat Abbas Shah' Collection
Quote:
Originally Posted by
Amna Rani
wonderful collection.........:)
Thanks.........
Re: Farhat Abbas Shah' Collection
Quote:
Originally Posted by
tricky temi
Thanks..............
Re: Farhat Abbas Shah' Collection
سمے سمے کی خلش میں ترا ملال رہے
جدائیوں میں بھی یوں عالمِ وصال رہے
انا کی جنگ میں ہم جیت تو گئے لیکن
پھر اس کے بعد بہت دیر تک نڈھال رہے
رہِ جنوں میں یہی زادِ راہ ہوتا ہے
کہ جستجو بڑھے دیوانگی بحال رہے
حسین راتیں بھی مہکیں تمہاری یادوں سے
کڑے دنوں میں بھی پل پل ترا خیال رہے
تو ایک بار ذرا کشتیاں جلا تو سہی
ہے کیا مجال کہ اک لمحہ بھی زوال رہے
***
Re: Farhat Abbas Shah' Collection
تم جو ہوتے تو ہمیں کتنا سہارا ہوتا
ہم نے اوروں کو نہ یوں دکھ میں*پکارا ہوتا
جتنی شدت سے میں *وابستہ تھا تم سے فرحت
کس طرح میرا ترے بعد گزارا ہوتا
مجھ کو یہ سوچ ہی کافی ہے جلانے کے لئے
میں نہ ہوتا تو کوئی اور تمہارا ہوتا
اور ہم بیٹھ کے خاموشی سے روئے جاتے
شام ہوتی کسی دریا کا کنارا ہوتا
دل سے دیکھی نہیں جاتی تھی خاموشی گھر کی
کس طرح اجڑا ہوا شہر گوارا ہوتا
تو نے سوچا ہے کبھی کتنا محبت کے بغیر
روح فرسا دلِ ویراں کا نظارا ہوتا
***
Re: Farhat Abbas Shah' Collection
آگ ہو تو جلنے میں دیر کتنی لگتی ہے
برف کے پگھلنے میں* دیر کتنی لگتی ہے
چاہے کوئی رک جائے، چاہے کوئی رہ جائے
قافلوں کو چلنے میں دیر کتنی لگتی ہے
چاہے کوئی جیسا بھی ہمسفر ہو صدیوں سے
راستہ بدلنے میں دیر کتنی لگتی ہے
یہ تو وقت کے بس میں ہے کہ کتنی مہلت دے
ورنہ بخت ڈھلنے میں دیر کتنی لگتی ہے
موم کا بدن لے کر دھوپ میں نکل آنا
اور پھر پگھلنے میں* دیر کتنی لگتی ہے
سوچ کی زمینوں میں راستے جدا ہوں تو
دور جا نکلنے میں دیر کتنی لگتی ہے
***
Re: Farhat Abbas Shah' Collection
پھول بھی ابر بھی مہتاب بھی میرے کب تھے
میرے جو خواب تھے وہ خواب میرے کب تھے
ہاتھ تیرا ہی تھا سب میری رتوں کے پیچھے
باغ جو سبز تھے شاداب تھے میرے کب تھے
میرے سینے کے جو صحرا تھے کہاں تھے میرے
میری آنکھوں کے جو سیلاب تھے میرے کب تھے
کب مرے پاس کتابوں کے سوا بھی کچھ تھا
تاریخ کے کچھ باب تھے میرے کب تھے
میں تو اس پیاس کا وارث ہوں کہ بنجر پن کا
گاؤں کے کھیت جو سیراب تھے میرے کب تھے
***