کیا خبر اب یہ سفر پاس ترے لے جائے
رات اک چڑیا سی اتری ہے ترے خواب کے ساتھ
Printable View
کیا خبر اب یہ سفر پاس ترے لے جائے
رات اک چڑیا سی اتری ہے ترے خواب کے ساتھ
ایسا لگتا ہے میں اب نیند میں بھی روتا ہوں
آج اک جھیل سی دیکھی ہے ترے خواب کے ساتھ
زبان دے کے عجب بے زبانی دیتا ہے
کوئی تو ہے جو مجھے رائیگانی دیتا ہے
یہ ریگزار ضروری نہیں سبھی کو ملیں
میاں یہ عشق ہے تازہ کہانی دیتا ہے
وہ سوکھی ٹہنیوں کو کاٹتا ہے پہلے پھر
مری جڑوں میں محبت کا پانی دیتا ہے
بنا تو لی ہے محبت کی سلطنت میں نے
نہ جانے کس کو خدا حکمرانی دیتا ہے
ہر ایک شخص یہی دیکھنے کو بیٹھا ہے
تمہارا ہجر کسے کیا نشانی دیتا ہے
وہ مجھ کو پھول تو تازہ ہی بھیجتا ہے ندیم
مگر کتاب ہمیشہ پرانی دیتا ہے
شامِ غم کے سب سہارے ٹوٹ کر
ختم ہو جائیں نہ تارے ٹوٹ کر
خواہشیں کچھ مر گئی ہیں نیند میں
خواب کچھ بکھرے ہمارے ٹوٹ کر