میں ربط دیکھ کے سورج مکھی سے سورج کا
برائے چشم نئے رتجگے تلاش کروں
Printable View
میں ربط دیکھ کے سورج مکھی سے سورج کا
برائے چشم نئے رتجگے تلاش کروں
وہ جن میں جھانک کے سنبھلیں مرے نواح کے لوگ
میں اُس طرح کے کہاں آئنے تلاش کروں
جو آنچ ہی سے مبّدل بہ آب ہوتے ہیں
میں گرم ریت میں وہ آبلے تلاش کروں
بھگو کے گال، سجا کر پلک پلک آنسو
’ اُداس دل کے لئے مشغلے تلاش کروں‘
بیاضِ درد کی تزئین کے لئے ماجدؔ
وہ حرف رہ گئے جو، اَن کہے تلاش کروں
نصابِ ربط کے نقش و نگار بھُول گئے
گلاب رکھ کے کتابوں میں یار، بھُول گئے
گھروں سے لے کے گھروں تک انا و نخوت کی
اُڑی وہ گرد کہ چہرے نکھار بھُول گئے
ہوائے تُند نے جھٹکے کچھ اس طرح کے دئیے
ہمارا کس پہ تھا کیا اختیار؟ بھُول گئے
جنہیں گماں تھا نمو اُن تلک بھی پہنچے گی
وہ کھیت مرحلۂ انتظار، بھُول گئے
نہ جان پائے کہ مچلے گا، پھُول چہروں میں
یہ ہم کہ خوئے دلِ نابکار، بھُول گئے