سنو کہ بول رہا ہے وہ سر اتارا ہوا
سنو کہ بول رہا ہے وہ سر اتارا ہوا
ہمارا مرنا بھی جینے کا استعارہ ہوا
یہ سرخ پھول سا کیا کھل رہا ہے نیزے پر
یہ کیا پرندہ ہے شاخِ شجر پہ وارا ہوا
چراغِ دشت بجھا اور ملا اشارۂ غیب
کہ آسمان پہ ظاہر کوئی ستارہ ہوا
کبھی مرا چمنِ درد سوکھتا ہی نہیں
رِدا ہٹی تو وہی زخم آشکارا ہوا
****
Re: سنو کہ بول رہا ہے وہ سر اتارا ہوا
بہت ہی عمدہ پوسٹ
ہمارے ساتھ شیئر کرنے کا شکریہ
اِس قسِم کی اور بھی اچھی اچھی پوسٹنگ کا انتظار رہے گا
Re: سنو کہ بول رہا ہے وہ سر اتارا ہوا
Quote:
Originally Posted by
Rania
بہت ہی عمدہ پوسٹ
ہمارے ساتھ شیئر کرنے کا شکریہ
اِس قسِم کی اور بھی اچھی اچھی پوسٹنگ کا انتظار رہے گا
Re: سنو کہ بول رہا ہے وہ سر اتارا ہوا