نہیں تیرا نشیمن قصر سلطانی کے گنبد پر
ایک نوجوان کے نام
ترے صوفے ہیں افرنگی ، ترے قالیں ہیں ایرانی
لہو مجھ کو رلاتی ہے جوانوں کی تن آسانی
امارت کیا ، شکوہ خسروی بھی ہو تو کیا حاصل
نہ زور حیدری تجھ میں ، نہ استغنائے سلمانی
نہ ڈھونڈ اس چیز کو تہذیب حاضر کی تجلی میں
کہ پایا میں نے استغنا میں معراج مسلمانی
عقابی روح جب بیدار ہوتی ہے جوانوں میں
نظر آتی ہے اس کو اپنی منزل آسمانوں میں
نہ ہو نومید ، نومیدی زوال علم و عرفاں ہے
امید مرد مومن ہے خدا کے راز دانوں میں
نہیں تیرا نشیمن قصر سلطانی کے گنبد پر
تو شاہیں ہے ، بسیرا کر پہاڑوں کی چٹانوں میں
Re: نہیں تیرا نشیمن قصر سلطانی کے گنبد پر
Quote:
Originally Posted by
intelligent086
ایک نوجوان کے نام
ترے صوفے ہیں افرنگی ، ترے قالیں ہیں ایرانی
لہو مجھ کو رلاتی ہے جوانوں کی تن آسانی
امارت کیا ، شکوہ خسروی بھی ہو تو کیا حاصل
نہ زور حیدری تجھ میں ، نہ استغنائے سلمانی
نہ ڈھونڈ اس چیز کو تہذیب حاضر کی تجلی میں
کہ پایا میں نے استغنا میں معراج مسلمانی
عقابی روح جب بیدار ہوتی ہے جوانوں میں
نظر آتی ہے اس کو اپنی منزل آسمانوں میں
نہ ہو نومید ، نومیدی زوال علم و عرفاں ہے
امید مرد مومن ہے خدا کے راز دانوں میں
نہیں تیرا نشیمن قصر سلطانی کے گنبد پر
تو شاہیں ہے ، بسیرا کر پہاڑوں کی چٹانوں میں
Behtareen Intkhab
Jazak Allah
Re: نہیں تیرا نشیمن قصر سلطانی کے گنبد پر
Quote:
Originally Posted by
Dr Danish
Behtareen Intkhab
Jazak Allah
آپ کی آراء اور پسند کرنے کا بہت بہت شکریہ
Re: نہیں تیرا نشیمن قصر سلطانی کے گنبد پر
Re: نہیں تیرا نشیمن قصر سلطانی کے گنبد پر