نالہ جُز حسنِ طلب، اے ستم ایجاد! نہیں
58
نالہ جُز حسنِ طلب، اے ستم ایجاد! نہیں
ہے تقاضائے جفا، شکوۂ بیداد نہیں
عشق و مزدوریِ عشرت گہِ خسرو، کیا خُوب!
ہم کو تسلیم، نکو نامیِ فرہاد، نہیں !
کم نہیں وہ بھی خرابی میں ، پہ وسعت معلوم
دشت میں ہے مجھے وہ عیش کہ گھر یاد نہیں
اہلِ بینش کو، ہے طوفانِ حوادث، مکتب
لطمۂ موج، کم از سیلئِ استاد، نہیں
کرتے کس منہ سے ہو غربت کی شکایت، غالبؔ!
تم کو دل تنگیِ رندانِ وطن یاد نہیں ؟
Re: نالہ جُز حسنِ طلب، اے ستم ایجاد! نہیں
Quote:
Originally Posted by
intelligent086
58
نالہ جُز حسنِ طلب، اے ستم ایجاد! نہیں
ہے تقاضائے جفا، شکوۂ بیداد نہیں
عشق و مزدوریِ عشرت گہِ خسرو، کیا خُوب!
ہم کو تسلیم، نکو نامیِ فرہاد، نہیں !
کم نہیں وہ بھی خرابی میں ، پہ وسعت معلوم
دشت میں ہے مجھے وہ عیش کہ گھر یاد نہیں
اہلِ بینش کو، ہے طوفانِ حوادث، مکتب
لطمۂ موج، کم از سیلئِ استاد، نہیں
کرتے کس منہ سے ہو غربت کی شکایت، غالبؔ!
تم کو دل تنگیِ رندانِ وطن یاد نہیں ؟
Umda intekhab
Thanks 4 Sharing
Re: نالہ جُز حسنِ طلب، اے ستم ایجاد! نہیں
Quote:
Originally Posted by
Dr Danish
Umda intekhab
Thanks 4 Sharing
پسند اور خوب صورت آراء کا بہت بہت شکریہ