یوں دبائے جا رہا ہوں خواہشیں
اور ہے اپنی کہانی اور ہے
داستاں اس کو سنانی اور ہے
میں تو سویا تھا ستارے اوڑھ کر
یہ ردائے آسمانی اور ہے
ریگِ صحرا میں سفینہ کیا چلاؤں
اس سمندر کا تو پانی اور ہے
پھول بھی لیتا چلوں کچھ اپنے ساتھ
اس کی اک عادت پرانی اور ہے
اجنبی! اک پیڑ بھی ہے سامنے
اس کے گھر کی اک نشانی اور ہے
یوں دبائے جا رہا ہوں خواہشیں
جیسے اک عہدِ جوانی اور ہے
پار جانے کا ارادہ تھا عدیم
آج دریا کی روانی اور ہے
Re: یوں دبائے جا رہا ہوں خواہشیں
Quote:
Originally Posted by
intelligent086
اور ہے اپنی کہانی اور ہے
داستاں اس کو سنانی اور ہے
میں تو سویا تھا ستارے اوڑھ کر
یہ ردائے آسمانی اور ہے
ریگِ صحرا میں سفینہ کیا چلاؤں
اس سمندر کا تو پانی اور ہے
پھول بھی لیتا چلوں کچھ اپنے ساتھ
اس کی اک عادت پرانی اور ہے
اجنبی! اک پیڑ بھی ہے سامنے
اس کے گھر کی اک نشانی اور ہے
یوں دبائے جا رہا ہوں خواہشیں
جیسے اک عہدِ جوانی اور ہے
پار جانے کا ارادہ تھا عدیم
آج دریا کی روانی اور ہے
umda intekhab
thanks
Re: یوں دبائے جا رہا ہوں خواہشیں
Quote:
Originally Posted by
Dr Danish
umda intekhab
thanks