وہ لڑکیجس کے چہرے پر سدااُداسی رہتی تھیجس کے ہونٹ کبھی اخلاقاً بھی ہنستے تویوں لگتا تھااِک لمحہ بھی اور ہنسے تواُس کی آنکھیں رو دیں گی!جو ،روزانہ،اپنے وقت پہ کالج آتیسب سے الگ اپنی دُنیا میں گُم رہتیاپنے کھوئے ہُوئے لوگوں کی یاد میں کھوئی رہتیوہ خاموش،اُداس سی لڑکیمیرا کہنا مان کے پکنک پر چل دیمیں نے دیکھامیری سکھیوں کے ہمراہوہ پانی میں بیٹھی ہےلہروں سے بھی کھیل رہی ہےجانے کون سی بات ہُوئی ہےسب کے ساتھ وہ ہنس دی ہےاور اس لمحےاُس کے ہونٹوں کے ہمراہاُس کی آنکھیں بھی ہنستی ہیں