انسانوں کی نیند جانوروں کے مقابلے میں بہت&
http://dunya.com.pk/news/special_fea...Asu42EBBoF.jpg
نصرت شبنم
رات کی نیند کسے پیاری نہیں ہوتی ہے اور اس میں تعجب کی بات نہیں ہے کہ انسانوں کی طرح جانوروں کو بھی نیند عزیز ہوتی ہے لیکن آپ کو یہ جان کر شاید حیرانی ہو کہ آپ کی پالتو بلی جو رات دن سوتی ہے اور اس کے باوجود سست اور کاہل ہے اس کے مقابلے میں آپ کی رات کی نیند زیادہ فائدہ مند ہے اور یہ امریکی سائنس دانوں کی نئی تحقیق کا نتیجہ کہتا ہے۔ماہرین ارتقائی حیاتیات کے مطابق پچھلی چار دہائیوں کے دوران سائنسدانوں نے انسانوں میں نیند کے پیٹرن کے ارتقا کو سمجھنے میں کافی پیش رفت کی ہے، جس کے نتیجے میں نوع انسانی میں نیند کی تفصیلات ابھر کر سامنے آئی ہیں۔ امریکی ریاست شمالی کیرولینا کی معروف ڈیوک یونیورسٹی سے تعلق رکھنے والے محققین نے کہا کہ نئے اور موجودہ شواہد کی بنیاد پر ہم یہ جان پائے ہیں کہ بندروں کی مختلف قسموں کے مقابلے میں انسان اپنی نیند کے پیٹرن میں زیادہ موثر ہیں۔ تحقیق کے لیے ڈیوک یونیورسٹی کے محققین نے بندروں کی بیس نسلوں اور سینکڑوں ممالیہ جانوروں اور انسانوں میں نیند کے نمونوں کا جائزہ لیا۔تحقیق کاروںکے مطابق انسان ہر رات تقریبا ًسات گھنٹوں کی نیند لیتا ہے۔ جو دوسرے جانوروں مثلا چوہے کی نیند کے مقابلے میں آدھی سے کم ہے جبکہ بندروں کی مختلف قسموں میں نیند کا دورانیہ زیادہ سے زیادہ 17 گھنٹوں کا ہوتا ہے۔ تحقیق کے مصنفین کو پتا چلا کہ جب انسان مکمل طور پر سو جاتا ہے تو ریم سلیپ کا مرحلہ شروع ہوتا ہے اور انسان 25 فیصد نیند اسی مرحلے میں پوری کرتا ہے۔نیند کے اس مرحلے کو خواب کے ساتھ منسلک کیا جاتا ہے جب انسان کے دماغ میں سرگرمی بڑھ جاتی ہے۔ محققین کے مطابق اگرچہ دوسرے جانوروں کو بھی نیند آتی ہے لیکن جانوروں کی نیند میں ریم سلیپ کا دورانیہ اندازاً5 فیصد ہے۔ارتقائی بشریات سے منسلک محققین نے اندازہ لگایا کہ دیگر جانداروں کی نسلوں کے مقابلے میں انسان دن بھر جاگنے کے باوجود زیادہ سرگرم رہتا ہے کیونکہ ہماری نیند کا بڑا حصہ ریم سلیپ میں گزرتا ہے۔محققین نے کہا کہ یہاں ہم نے نیند کی شدت اور انسان کی علمی قابلیت کے ارتقا کا مفروضہ پیش کیا ہے جس کے مطابق ابتدائی انسانوں کو کم وقت میں نیند کی ضرورت کو پورا کرنے کے لیے دبائو کا سامنا کرنا پڑا ہو گا اور جب وہ درختوں پر سے زمین میں رہنے لگے تو نیند کی تبدیلی ان کے لیے فائدہ مند ثابت ہوئی۔جس کا مطلب یہ تھا کہ زیادہ گھنٹے جاگنے کی وجہ سے ان کے لیے خونخوار جانوروں یا حریف قبائل کے حملوں کا خطرہ کم تھا اسی طرح ان کے پاس سماجی رابطوں سے پیدا ہونے والے فوائد حاصل کرنے کے لیے زیادہ وقت تھا۔ محققین کے مفروضہ کے مطابق کم نیند نے انھیں زیادہ طویل وقت کے لیے کارآمد بنا دیا تھا جس میں وہ نئی مہارتیں اور معلومات سیکھتے اور رات کی گہری نیند ان یادداشتوں کو مضبوط بنانے کے لیے ضروری تھی جس کے نتیجے میں انسان کی علمی صلاحیتوں میں اضافہ ہوا۔اس دلیل کے ساتھ یہ کہا جا سکتا ہے کہ کم سونے والے ابتدائی انسانوں کی نسلیں اپنی بقا کی جنگ لڑنے میں کامیاب رہیں، جنھوں نے ماحول سے حیاتیاتی ارتقا کا عمل قبول کیا اور انہی میں آج کے انسان کے اجداد بھی ہیں جنھوں نے انتہائی تیز رفتاری سے اپنے آپ کو ترقی دی اور نیند کا یہ پیٹرن ان میں نسل در نسل منتقل ہوا۔
Re: انسانوں کی نیند جانوروں کے مقابلے میں بہت&
@intelligent086 Thanks 4 informative Sharing :)
Re: انسانوں کی نیند جانوروں کے مقابلے میں بہت&
@intelligent086 Thanks 4 informative Sharing :)
Re: انسانوں کی نیند جانوروں کے مقابلے میں بہت&
@intelligent086 Thanks 4 informative Sharing :)
Re: انسانوں کی نیند جانوروں کے مقابلے میں بہت&
Re: انسانوں کی نیند جانوروں کے مقابلے میں بہت&
Re: انسانوں کی نیند جانوروں کے مقابلے میں بہت&