میرے گھر سے تو سر شام ہوئے ہو رخصت
میرے گھر سے تو سر شام ہوئے ہو رخصت
میرے خلوت کدۂ دل سے نہ جانا ہوگا
ہجر میں اور تو سب موت کے ساماں ہوں گے
اک یہی یاد بہلنے کا بہانا ہوگا
تم تو جانے کو ہو اس شہر کو ویراں کر کے
اب کہاں اس دل و حشی کا ٹھکانا ہوگا
بھیگی راتوں میں فقط درد کے جگنو پکڑیں
سونی راتوں میں کبھی یاد کے تارے چو میں
خواب ہی خواب میں سینے سے لگائیں تجھ کو
تیرے گیسو ہی کبھی درد کے مارے چومیں
اپنے زانو پہ تراسر ہی کوئی دم رکھ لیں
اپنے ہونٹوں سے ترے ہونٹ بھی پیارے چومیں
Re: میرے گھر سے تو سر شام ہوئے ہو رخصت
Re: میرے گھر سے تو سر شام ہوئے ہو رخصت
Quote:
Originally Posted by
UmerAmer
Bohat Khoob
Zabardast
Re: میرے گھر سے تو سر شام ہوئے ہو رخصت
بہت عمدہ اور لاجواب شیئرنگ کا شکریہ