غم حیات سے اے روح رواں شکوہ کیسا
غم حیات سے اے روح رواں شکوہ کیسا.
جب تو ہی نہیں نصیب میں جھگڑا کیسا ؟
مجنوں کی طرح خاک میں خاک ہوتے رہے
بے نام محبّت میں آبلہ پائی کا قصّہ کیسا ؟
بلبل کی اداسی بھی یہی چیخ رہی ہے .
خزاؤں کے بھنور میں بہاروں کا تقاضا کیسا ؟
چھن گئے مجھ سے تیری یادوں کے اثاثے سارے .
دھڑکن میں تیرا شدّت بیتاب سے دھڑکنا کیسا ؟
تجھ ہی کو چاہنا گر مقصد ہے تو مقصد سہی .
پھر کسی اور کو چاہنے کا تماشا کیسا ؟؟؟؟
Re: غم حیات سے اے روح رواں شکوہ کیسا
Hamesha ki tarah buhat he zabardast bro
Re: غم حیات سے اے روح رواں شکوہ کیسا
Quote:
Originally Posted by
Rania
Hamesha ki tarah buhat he zabardast bro
thanks sis.................. passand karnay ka bohat shukria..............
Re: غم حیات سے اے روح رواں شکوہ کیسا