مجھے اب تک وہ بچپن کی نمازيں یاد آتی ھیں
مجھے اب تک وہ بچپن کی نمازيں یاد آتی ھیں
نہ جب آیات آتی تھیں
نہ جب قرآن آتا تھا
مگر یہ علم تھا
مولا دعائیں ساری سنتا ھے
نمازی کے مصلے کے تلے وہ نوٹ رکھتا ھے
جنہیں مائیں نہیں لیتیں
مگر بچوں سے کہتی تھیں
کہ جتنے مانگے تھے پیسے
یہ اس سے کم ھیں یا زیادہ
تو بچے ھنس کے کہتے تھے
ھمیشہ کم نکلتے ھیں
تو مائیں زور دیتی تھیں
دعائیں بارھا مانگو
تو پورے نوٹ آتے ھیں
خدائے پاک اے مولا
دعا بس ایک ھے تم سے
نمازیں میری جتنی ھیں
اور ان کے جتنے پیسے ھیں
وہ میری ماں کو دے دینا
مصلے پہ وہ جنت میں
دعا سی بن کے بیٹھی ھے
بڑا ھو کر یہ جانا ھے
میری ماں کی بیماری میں
جو پیسےتھے دواؤں کے
وہ ملتے تھے دعاؤں کے
مصلے کے تلے اب کوئی بھی پیسے نہیں رکھتا
مگر جو قرض ماں کا ھے وہ تو لوٹا نہیں سکتا
Re: مجھے اب تک وہ بچپن کی نمازيں یاد آتی ھیں
Re: مجھے اب تک وہ بچپن کی نمازيں یاد آتی ھیں
Quote:
Originally Posted by
Arosa Hya
مجھے اب تک وہ بچپن کی نمازيں یاد آتی ھیں
نہ جب آیات آتی تھیں
نہ جب قرآن آتا تھا
مگر یہ علم تھا
مولا دعائیں ساری سنتا ھے
نمازی کے مصلے کے تلے وہ نوٹ رکھتا ھے
جنہیں مائیں نہیں لیتیں
مگر بچوں سے کہتی تھیں
کہ جتنے مانگے تھے پیسے
یہ اس سے کم ھیں یا زیادہ
تو بچے ھنس کے کہتے تھے
ھمیشہ کم نکلتے ھیں
تو مائیں زور دیتی تھیں
دعائیں بارھا مانگو
تو پورے نوٹ آتے ھیں
خدائے پاک اے مولا
دعا بس ایک ھے تم سے
نمازیں میری جتنی ھیں
اور ان کے جتنے پیسے ھیں
وہ میری ماں کو دے دینا
مصلے پہ وہ جنت میں
دعا سی بن کے بیٹھی ھے
بڑا ھو کر یہ جانا ھے
میری ماں کی بیماری میں
جو پیسےتھے دواؤں کے
وہ ملتے تھے دعاؤں کے
مصلے کے تلے اب کوئی بھی پیسے نہیں رکھتا
مگر جو قرض ماں کا ھے وہ تو لوٹا نہیں سکتا