وجد میں ڈوبی ہوئی وہ چاندنی اچھی لگی
بِسْــــــــــــــــــمِ اللّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيْم
اَلسَّــــلاَمُ عَلَيْـــكُمْ وَرَحْمَــةُ اللَّهِ وَبَرَكَاتُـــهُ
.
آسمانوں سے اترتی روشنی اچھی لگی
وجد میں ڈوبی ہوئی وہ چاندنی اچھی لگی
.
ہر گلی کے موڑ پر تھی کہکشاں سایہ فگن
شہر طیبہ کی مجھے تو ہر گلی اچھی لگی
.
جس کی خوشبو سے معطر ہوگئی ساری فضا
دل کے آنگن میں وِلا کی ہر کلی اچھی لگی
.
بام و در کی روشنی سے جان و د ل روشن ہوئے
شہر طیبہ کی ہوا کی تازگی اچھی لگی
.
ہر قدم پہ رحمتیں اور برکتیں تھیں ہم قدم
ہر قدم پہ گنگناتی زندگی اچھی لگی
.
رشک کی نظروں سے دیکھا چاند تاروں نے جسے
اس سراپا ناز کی تابندگی اچھی لگی
.
مسجد ومحراب ومنبر میں عجب سا کیف تھا
مجھ کو اپنی روح کی وارفتگی اچھی لگی
.
ہاں عقیدت کی فضا میں سسکیاں بھرتی ہوئی
صحن نبوی میں نمازِ بندگی اچھی لگی
.
تھے زمیں پر پاؤں میرے آسمانوں پر نصیب
روح میں اتری ہوئی اک بے خودی اچھی لگی
.
میں سراپا عجز بن کے رہ گیا تھا جب وہاں
مجھ کو اپنے اشک اور شرمندگی اچھی لگی
.
روضۂ اقدس پہ نظریں جم کے میری رہ گئیں
گنبدخضریٰ کی مجھ کو سادگی اچھی لگی
.
جب کھڑا تھا ہاتھ باندھے میں مواجہ پر وہاں
مجھ کو خالدؔ التجا و عاجزی اچھی لگی
Re: وجد میں ڈوبی ہوئی وہ چاندنی اچھی لگی
میں سراپا عجز بن کے رہ گیا تھا جب وہاں
مجھ کو اپنے اشک اور شرمندگی اچھی لگی
subahn Allah.... MaSha Allah...
Re: وجد میں ڈوبی ہوئی وہ چاندنی اچھی لگی
Re: وجد میں ڈوبی ہوئی وہ چاندنی اچھی لگی
Re: وجد میں ڈوبی ہوئی وہ چاندنی اچھی لگی
Quote:
Originally Posted by
Arosa Hya
بِسْــــــــــــــــــمِ اللّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيْم
اَلسَّــــلاَمُ عَلَيْـــكُمْ وَرَحْمَــةُ اللَّهِ وَبَرَكَاتُـــهُ
.
آسمانوں سے اترتی روشنی اچھی لگی
وجد میں ڈوبی ہوئی وہ چاندنی اچھی لگی
.
ہر گلی کے موڑ پر تھی کہکشاں سایہ فگن
شہر طیبہ کی مجھے تو ہر گلی اچھی لگی
.
جس کی خوشبو سے معطر ہوگئی ساری فضا
دل کے آنگن میں وِلا کی ہر کلی اچھی لگی
.
بام و در کی روشنی سے جان و د ل روشن ہوئے
شہر طیبہ کی ہوا کی تازگی اچھی لگی
.
ہر قدم پہ رحمتیں اور برکتیں تھیں ہم قدم
ہر قدم پہ گنگناتی زندگی اچھی لگی
.
رشک کی نظروں سے دیکھا چاند تاروں نے جسے
اس سراپا ناز کی تابندگی اچھی لگی
.
مسجد ومحراب ومنبر میں عجب سا کیف تھا
مجھ کو اپنی روح کی وارفتگی اچھی لگی
.
ہاں عقیدت کی فضا میں سسکیاں بھرتی ہوئی
صحن نبوی میں نمازِ بندگی اچھی لگی
.
تھے زمیں پر پاؤں میرے آسمانوں پر نصیب
روح میں اتری ہوئی اک بے خودی اچھی لگی
.
میں سراپا عجز بن کے رہ گیا تھا جب وہاں
مجھ کو اپنے اشک اور شرمندگی اچھی لگی
.
روضۂ اقدس پہ نظریں جم کے میری رہ گئیں
گنبدخضریٰ کی مجھ کو سادگی اچھی لگی
.
جب کھڑا تھا ہاتھ باندھے میں مواجہ پر وہاں
مجھ کو خالدؔ التجا و عاجزی اچھی لگی