Re: ہر خراشِ نفس ، لکھے جاؤں
THanks For Sharing ......
Re: ہر خراشِ نفس ، لکھے جاؤں
Quote:
Originally Posted by
intelligent086
ہر خراشِ نفس ، لکھے جاؤں
بس لکھے جاؤں ، بس لکھے جاؤں
ہجر کی تیرگی میں روک کے سانس
روشنی کے برس لکھے جاؤں
اُن بسی بستیوں کا سارا لکھا
ڈھول کے پیش و نظر پس لکھے جاؤں
مجھ ہوس ناک سے ہے شرط کہ میں
بے حسی کی ہوس لکھے جاؤں
ہے جہاں تک خیال کی پرواز
میں وہاں تک قفس لکھے جاؤں
ہیں خس و خارِ دید ، رنگ کے رنگ
رنگ پر خارو خس لکھے جاؤں
Nice sharing .....
Thanks:P
Re: ہر خراشِ نفس ، لکھے جاؤں
Quote:
Originally Posted by
Admin
THanks For Sharing ......
Quote:
Originally Posted by
Dr Danish
Nice sharing .....
Thanks:P