ضبط کا عہد بھی ہے شوق کا پیمان بھی ہے
عہدو پیماں سے گزر جانے کو جی چاہتا ہے
درد اتنا ہے کہ ہر رگ میں ہے محشر برپا
اور سکوں ایسا کہ مر جانے کو جی چاہتا ہے
Printable View
ضبط کا عہد بھی ہے شوق کا پیمان بھی ہے
عہدو پیماں سے گزر جانے کو جی چاہتا ہے
درد اتنا ہے کہ ہر رگ میں ہے محشر برپا
اور سکوں ایسا کہ مر جانے کو جی چاہتا ہے