نہ اب رقیب نہ ناصح نہ غم گسار کوئی
غزل
نہ اب رقیب نہ ناصح نہ غم گسار کوئی
تم آشنا تھے تو تھیں آشنائیاں کیا کیا
جُدا تھے ہم تو میسّر تھیں قربتیں کتنی
بہم ہوئے تو پڑی ہیں جدائیاں کیا کیا
پہنچ کے در پہ ترے کتنے معتبر ٹھہرے
اگرچہ رہ میں ہوئیں جگ ہنسائیاں کیا کیا
ہم ایسے سادہ دلوں کی نیاز مندی سے
بتوں نے کی ہیں جہاں میں خدائیاں کیا کیا
ستم پہ خوش کبھی لطف و کرم سے رنجیدہ
سکھائیں تم نے ہمیں کج ادائیاں کیا کیا
1974ء
Re: نہ اب رقیب نہ ناصح نہ غم گسار کوئی
Quote:
Originally Posted by
intelligent086
غزل
نہ اب رقیب نہ ناصح نہ غم گسار کوئی
تم آشنا تھے تو تھیں آشنائیاں کیا کیا
جُدا تھے ہم تو میسّر تھیں قربتیں کتنی
بہم ہوئے تو پڑی ہیں جدائیاں کیا کیا
پہنچ کے در پہ ترے کتنے معتبر ٹھہرے
اگرچہ رہ میں ہوئیں جگ ہنسائیاں کیا کیا
ہم ایسے سادہ دلوں کی نیاز مندی سے
بتوں نے کی ہیں جہاں میں خدائیاں کیا کیا
ستم پہ خوش کبھی لطف و کرم سے رنجیدہ
سکھائیں تم نے ہمیں کج ادائیاں کیا کیا
1974ء
Wah Bohat Umda
Sharing ka shukariya@};-
Re: نہ اب رقیب نہ ناصح نہ غم گسار کوئی
Quote:
Originally Posted by
Dr Danish
Wah Bohat Umda
Sharing ka shukariya@};-
پسند اور خوب صورت آراء کا شکریہ