یہ موسِمِ گرچہ طرب خیز بہت ہے
غزل
یہ موسِمِ گرچہ طرب خیز بہت ہے
احوالِ گُل و لالہ غم انگیز بہت ہے
خوش دعوتِ یاراں بھی ہے یلغارِ عدو بھی
کیا کیجیے دل کا جو کم آمیز بہت ہے
یوں پیرِ مغاں شیخِ حرم سے ہوئے یک جاں
میخانے میں کم ظرفیِ پرہیز بہت ہے
اک گردنِ مخلوق جو ہر حال میں خم ہے
اک بازوئے قاتل ہے کہ خوں ریز بہت ہے
کیوں مشعلِ دل فیض چھپاؤ تہِ داماں!
بُجھ جائے گی یُوں بھی کہ ہوا تیز بہت ہے
1975ء
Re: یہ موسِمِ گرچہ طرب خیز بہت ہے
Quote:
Originally Posted by
intelligent086
غزل
یہ موسِمِ گرچہ طرب خیز بہت ہے
احوالِ گُل و لالہ غم انگیز بہت ہے
خوش دعوتِ یاراں بھی ہے یلغارِ عدو بھی
کیا کیجیے دل کا جو کم آمیز بہت ہے
یوں پیرِ مغاں شیخِ حرم سے ہوئے یک جاں
میخانے میں کم ظرفیِ پرہیز بہت ہے
اک گردنِ مخلوق جو ہر حال میں خم ہے
اک بازوئے قاتل ہے کہ خوں ریز بہت ہے
کیوں مشعلِ دل فیض چھپاؤ تہِ داماں!
بُجھ جائے گی یُوں بھی کہ ہوا تیز بہت ہے
1975ء
Wah Bohat Umda
Sharing ka shukariya@};-
Re: یہ موسِمِ گرچہ طرب خیز بہت ہے
Quote:
Originally Posted by
Dr Danish
Wah Bohat Umda
Sharing ka shukariya@};-
پسند اور خوب صورت آراء کا شکریہ