intelligent086
09-15-2014, 01:19 AM
کر نہ تاخیر تُو اک شب کی ملاقات کے بیچ
دن نہ پھر جائیں گے عشاق کے اک رات کے بیچ
حرف زن مت ہو کسی سے تُو کہ اے آفتِ شہر
جاتے رہتے ہیں ہزاروں کے سر اک بات کے بیچ
میری طاعت کو قبول آہ کہاں تک ہو گا
سبحہ اک ہاتھ میں ہے جام ہے اک ہات کے بیچ
سُرمگیں چشم پہ اُس شوخ کی زنہار نہ جا
ہے سیاہیِ مژہ میں وہ نگہ گھات کے بیچ
زندگی کس کے بھروسے پہ محبت میں کروں
اک دلِ غم زدہ ہے سو بھی ہے آفات کے بیچ
دن نہ پھر جائیں گے عشاق کے اک رات کے بیچ
حرف زن مت ہو کسی سے تُو کہ اے آفتِ شہر
جاتے رہتے ہیں ہزاروں کے سر اک بات کے بیچ
میری طاعت کو قبول آہ کہاں تک ہو گا
سبحہ اک ہاتھ میں ہے جام ہے اک ہات کے بیچ
سُرمگیں چشم پہ اُس شوخ کی زنہار نہ جا
ہے سیاہیِ مژہ میں وہ نگہ گھات کے بیچ
زندگی کس کے بھروسے پہ محبت میں کروں
اک دلِ غم زدہ ہے سو بھی ہے آفات کے بیچ