PDA

View Full Version : اس آباد خرابے میں



intelligent086
09-12-2014, 10:16 PM
لو وہ چاہِ شب سے نکلا، پچھلے پہر پیلا مہتاب
ذہن نے کھولی، رُکتے رُکتے، ماضی کی پارینہ کتاب
یادوں کے بے معنی دفتر، خوابوں کے افسردہ شہاب
سب کے سب خاموش زباں سے، کہتے ہیں اے خانہ خراب
گُزری بات، صدی یا پل ہو، گُزری بات ہے نقش بر آب
یہ رُوداد ہے اپنے سفر کی، اس آباد خرابے میں
دیکھو ہم نے کیسے بسر کی، اس آباد خرابے میں



شہرِ تمنّا کے مرکز میں، لگا ہُوا ہے میلا سا
کھیل کھلونوں کا ہر سو ہے، اک رنگیں گُلزار کھلا
وہ اک بالک، جس کو گھر سے ، اک درہم بھی نہیں ملا
میلے کی سج دھج میں کھو کر، باپ کی اُنگلی چھوڑ گیا
ہوش آیا تو، خُود کو تنہا پا کے بہت حیران ہوا
بھیڑ میں راہ ملی نہی گھر کی، اس آباد خرابے میں
دیکھو ہم نے کیسے بسر کی، اس آباد خرابے میں

وہ بالک ہے آج بھی حیراں، میلا جیوں کا تُوں ہے لگا
حیراں ہے، بازار میں چُپ چُپ ،کیا کیا بِکتا ہے سودا
کہیں شرافت، کہیں نجات، کہیں مُحبّت، کہیں وفا
آل اولاد کہیں بِکتی ہے، کہیں بُزرگ، اور کہیں خُدا
ہم نے اس احمق کو آخر، اِسی تَذبذُب میں چھوڑا
اور نکالی، راہ مَفر کی، اس آباد خرابے میں
دیکھو ہم نے کیسے بسر کی، اس آباد خرابے میں