PDA

View Full Version : گھنٹہ گھر چوک لائل پور



intelligent086
04-12-2016, 08:50 AM
http://dunya.com.pk/news/special_feature/specialFeature_img/495x278x15353_24286494.jpg.pagespeed.ic.bIqLJsocTg .jpg

ارسلان محمود/نعیم احمد
گھنٹہ گھر ضلع فیصل آباد(پرانا نام : لائل پور) کی نہ صرف تاریخی پہچان ہے بلکہ اس سے ملحقہ آٹھ بازار فیصل آباد کے لاکھوں شہریوں کے لیے روزگار کا ذریعہ بھی ہے۔ فیصل آباد شہر کے مزاج اور انداز کا صحیح مشاہدہ کرنا ہو تو کسی روز شام ڈھلنے کے بعد گھنٹہ گھر کا رخ کریں اور وہاں بیٹھ کر شہریوں کی سرگرمیوں پر نظر ڈالیں۔گھنٹہ گھر کا بیرونی جنگلہ دن کی طرح رات کے وقت بھی غریب مزدوروں کا مسکن بنا رہتا ہے،جو اپنے اوزار تھامے مزدوری کی تلاش میں ساری ساری رات یہاں بیٹھے سراپا انتظار بنے ہوتے ہیں۔ دن بھر کی تھکے ہوئے آٹھ بازاروں کے دکانداروں اور خریداروں کی سہولت کے لیے درجنوں مالشیے سر شام ہی گھنٹہ گھر کا رخ کر لیتے ہیں اور مالش کے تیل کی بوتلوں کو ایک مخصوص آواز میں بجا کر گاہکوں کی توجہ حاصل کرنے کی کوشش کرتے ہیں۔فیصل آباد کے گھنٹہ گھر کی ایک مشہور سوغات یہاں کی آئس کریم اور فالودہ ہے۔دکانوں سے لے کر سڑک تک لگی ہوئی کرسیوں پر بیٹھ کر بہت سے لوگ آئس کریم سے لطف اندوز ہوتے ہیں۔ گھنٹہ گھر کی یہ دکانیں رات کے آخری پہر تک رات جاگنے کے شوقین فیصل آبادیوں اور مسافروں کی میزبانی کرتی ہیں۔ رات کے وقت کئی بچے مختلف کھلونے اور روزمرہ کی ضرورت کی اشیاء تھامے روزی کمانے کے لیے سرگرداں دکھائی دیتے ہیں اور بیچ سڑک اپنے جگمگاتے کھلونوں کو چلا کر راہ گیروں کی توجہ حاصل کرتے ہیں۔سردیوں میں گھنٹہ گھر چوک میں کوٹ، سویٹر، جرسی، مفلر اور ویسکوٹ کا ڈھیر کاندھوں پر اٹھائے خان صاحبان کی ایک بڑی تعداد گاہکوں سے بھاؤ تاؤ کرنے میں مصروف نظر آتی ہے۔ غریب اور متوسط طبقے کے زیادہ تر افراد انہی سے خریداری کرتے نظر آتے ہیں۔سائیکل پر پرائز بانڈ کے نتائج والے اخبار بیچنے والے اپنی قسمت کھلنے کا انتظار ان گاہکوں کو تلاش کرتے ہوئے کرتے ہیں، جنہوں نے اپنی قسمت آزمانے کے لیے پرائز بانڈ اور انعامی پرچیاں خرید رکھی ہوتی ہیں۔ کھانے پینے کے شوقین افراد کے لیے بھی گھنٹہ گھر کی رات ایک پرُ کشش ماحول فراہم کرتی ہے۔ چھما دال چاول، جہانگیر پلاؤ، جالندھر فش فرائی کے نام قابل ذکر ہیں۔چنیوٹ بازار کے مشہور پراٹھے ساری رات اپنی خوشبو بکھیرتے ہیں اور شہر کی یونیورسٹیوں اور کالجوں کے طلبا کی ایک بڑی تعداد یہاں کا رخ کرتی ہے۔ آخر میںلائل پور کے ایک شاعر عبیر ابو زری کی شاعری پیش کی جا رہی ہے۔انہوں نے 1958ء میں اس وقت کے آٹھ بازاروں اور گھنٹہ گھر کے بارے میں ایک طویل غزل لکھ کر یہاں کی روز مرہ زندگی کو اپنی شاعری کے ذریعے بیان کیا : بھوآنہ بازار ایس بازار بھوانے دے وِچ بوٹ، پریس تے وان فوٹو، سہرے، گرم مصالحے، بجلی دے سامان نار کلی چوں سودا لیندے ہاناں کولوں ہان ہیرے ہرن شکاریاں ہتھوں پْج کے کھاندے بان چَنداں ورگیاں چمکاں والے وِکدے ایتھے تارے لالیاں ویچ کے کردے مُڑ کے سرخیاں نال گزارے جھنگ بازار ایہہ ای جھنگ بازار تے ہُن تُوں نوٹ لویں سنبھال ایتھے اکثر جیباں، کِھیسے ہُندے اوورل ہَال آٹا کاٹا، شکر چینی، سبزی، گوشت، دال! چار چوفیرے کرِکن کباں پھسن بٹیرے جال! بوہتے ایتھے ای ویکھے جاندے آوارہ بے کار پُلس بتھیرا بَنھ کے کھڑ دی ٹِک دے نئیں سرکار منٹگمری بازار منٹگمری بازار دے اندر بیکریاں بھئی واہ سوتر لئی دی ایتھے آ کے ترلے لین جلاہ لوہڑیاں، جوگیاں، ملاں ایتھے توبہ توپ کپاہ مونہہ چماں تے ٹک نہ دیواں بڑیاں ایں بچہ کھاہ کارخانہ بازار کارخانے بازار دے اندر کھدّر دے بَھنڈار سوپ، سٹونی، سیلی کیٹڈ صابن ہون تیار ہلدی مرچاں والیاں اُتے جَم دا نئیں اعتبار اونائیں لوُن تے اونائیں سوڈا ہم وزن مقدار ریل بازار آہ اِی ریل بزار کہ جِتھے پاون لوگ مُراد کھپھن والے مُردے ایتھے ہو گئے زندہ باد دریاں گہنے کج کے بہہ گئے دولت مند افراد مِٹھیاں مِٹھیاں بولن والے کسباں دے جَلاد اوہ وی بچ نئیں سکدا موت نہ جنہوں مارے ایتھے نے سپاں روپ بشر دے دھارے کچہری بازار چل بزار کچہری چوں ہن کھائیے بطخ پلاؤ پرجے کھنگ دی کھان توں پہلوں لیے لبھ دوا سُنیاں ایتھے سائیکل جُڑ دیُرزیاں نوں بدلا پیڑاں والے مجبوری نُوں لیندے داڑھ کڈھا بوٹ، جراباں، چشمے، گھڑیاں، ریڈی میڈ غرارے گاہک وچارے ہذا من فضلاں تے کرن گزارے چنیوٹ بازار چل چنیوٹ بازار وکھاواں لائل پور دی شان تکڑیاں تے تُل کے وِکدی آدمیت دی آن ایتھے پنچھی پنجریاں دے وِچ جھورن تے کرُلان ایتھے آ کے شاہبازاں نوں جاندی بھُل اُڑان ایتھے آ کے وچھڑی ہوئی کونج نئیں رَلدی ڈارے منڈے وی کئی ایتھے پھردے لاریاں وِچ کوارے امین پور بازار ایس امین پور بازار اندر بھنگ، چرس، نسوار چنڈو، مَدھک، مارفیا تے پیمانے گلنار ایتھے ای پولیس دے ڈیرے سرکل روڈوں پار مندیں کِمیں نانک جِتھے جدُ کدُ پیندی مار وگڑے تگڑے بندے جاندے ڈنڈے نال سدھارے میلے کپڑیاں دیا میلاں لوہندے سوڈے کھارے گھنٹہ گھر چلو جی ہُن گھنٹے گھر دا گیڑا اِک لگائیے چکر دے وچ پا کے تہانوں سدھا راہ وکھائیے مقصد سب دا اِکو منزل، آون کسے بزارے ایتھے کھڑ کے دیکھ عبیرا سدِھے راہ نے سارے (بحوالہ: سجاگ، فیصل آباد) ٭…٭…٭

Mamin Mirza
04-12-2016, 10:43 AM
شیئرنگ کا شکریہ

KhUsHi
04-30-2016, 11:59 AM
Thanks for great sharing

intelligent086
05-02-2016, 09:08 AM
شیئرنگ کا شکریہ




Thanks for great sharing


بہت بہت شکریہ