PDA

View Full Version : امیرخسرو



intelligent086
02-22-2016, 04:05 AM
http://dunya.com.pk/news/special_feature/specialFeature_img/495x278x14901_13313522.jpg.pagespeed.ic.tgmX0sd-7G.jpg

نام: ابوالحسن ولادت: 1253ء، پٹیالی ( یوپی) وفات: 27ستمبر1325ء (دہلی) ایک روز محبوب الٰہی لب دریا ایک کوٹھے پر بیٹھ کر ہندوؤں کی عبادت اور اشنان کا تماشا دیکھ رہے تھے۔ امیر خسرو بھی حاضر تھے۔ محبوب الٰہی نے فرمایا : ہر قوم راست را ہے، دینے و قبلہ گا ہے (ہر سیدھی راہ والی قوم کا کوئی دین اور کوئی قبلہ گا ہے) اس وقت محبوب الٰہی کی ٹوپی ذرا ٹیڑھی تھی۔ امیر نے اس کی طرف اشارہ کر کے برجستہ کہا: من قبلہ راست کردم بر سمتِ کج کلا ہے ( میں نے کسی کج کلاہ کی سمت ( اپنے) قبلے کا تعین کر لیا ہے) جہاں گیر نے اپنی ’’توزک جہاں گیری‘‘ میں لکھا ہے: ’’میری مجلس میں قوّال یہ شعر گا رہے تھے۔ میں نے شانِ نزول پوچھی۔ ملا علی احمد نے واقعہ بیان کیا۔ مصرعِ آخر کے ختم ہوتے ہی ملا کی حالت بدلنی شروع ہو گئی، یہاں تک کہ غش کھا کر گر گئے۔ دیکھا تو دم نہ تھا‘‘۔ (بحوالہ ’’گل ہاے پریشاں،‘‘ الیاس احمد، کتابستان، الہ آباد 1957ء) ٭٭ ایک کنویں پر چار پنہاریاں پانی بھر رہی تھیں۔ امیر خسرو کو راستہ چلتے چلتے پیاس لگی۔ کنویں پر جا کر ایک سے پانی مانگا۔ اُن میں سے ایک ان کو پہچانتی تھی، اوروں سے کہا، ’’دیکھو،خسرو یہی ہے۔ انہوں نے شرط رکھی اور ایک ان میں سے بولی، ’’مجھے ایک کھیر کی بات کہہ دو۔‘‘ دوسری نے کہا، ’’مجھے چرغے کی۔‘‘ تیسری نے کہا، ’’ مجھے ڈھول کی۔‘‘ چوتھی نے کہا، ’’مجھے کتے کی۔‘‘ انہوں نے کہا: کھیر پکائی جتن سے، چرغہ دیا جلا آیا کتا کھا گیا، تو بیٹھی ڈھول بجا لا پانی پلا!... (بحوالہ ’’لطائف الشعراء مولوی سید ظفر حسن، حقانی پریس، امروہہ، سنہ ندارد) ٭٭ امیر خسرو، حضرت نظام الدین اولیاؒ کے مرید تھے۔ وہ شاہی لشکر کے ساتھ بنگال گئے ہوئے تھے۔ یکایک پیر کی یاد نے انہیں بے چین کر دیا اور سلطان غیاث الدین تغلق سے اجازت لے کر دہلی کا رُخ کیا۔یہاں آ کر انہیں معلوم ہوا کہ نظام الدین اولیاؒ کا وصال ہو گیا ہے۔ یہ سن کر بے چین ہو گئے۔ سر کو ٹکرا کر ایک چیخ ماری اور کہا ’’سبحان اللہ! آفتاب درز مین و خسرو زندہ۔‘‘ یہ کہہ کر کپڑے پھاڑ ڈالے اور منہ پر کالک مل کر ان کی قبر کی زیارت کو پہنچے۔ وہاں یہ شعر پڑھا اور بے ہوش ہو کر گر گئے: گوری سووے سیج پر اور مکھ پر ڈارے کیس چل خسرو گھر اپنے، سانجھ بھئی چوندیس اپنے مہربان پیرو مرشد کے انتقال کے بعد خسرو زیادہ عرصے زندہ نہ رہے۔امیر خسرو کا یہ شعر حضرت نظام الدین اولیا ؒکے مزار پر درج ہے۔ (بحوالہ ’’گل ہاے پریشاں،‘‘ الیاس احمد، کتابستان، الہ آباد 1957ء) (محمد شمس الحق کی تالیف ’’ دل چسپ-ترمیم و اضافہ ایڈیشن‘‘ سے مقتبس) ٭…٭…٭

muzafar ali
02-22-2016, 07:33 PM
nice sharing aur boht hi lajwab kam

intelligent086
02-23-2016, 06:35 AM
nice sharing aur boht hi lajwab kam


http://i58.tinypic.com/21jt4lu.jpg
http://www.mobopk.com/images/pasandkarnekabohatbo.png