PDA

View Full Version : حرمت و تعظیم والا مہینہ



intelligent086
11-01-2014, 12:13 AM
http://dunya.com.pk/news/special_feature/specialFeature_img/495x278x11032_79769590.jpg.pagespeed.ic.3mElEmQzHK .jpg


حافظ محمد احمد بھٹی
اگر تمام آسمانوں اور زمین والے کسی مومن کے قتل میں شریک ہوں تو اللہ تعالیٰ ان سب کو جہنم میں دھکیل دے گا: فرمان رسول ؐ ****** غم کا مہینہ محرم الحرام آ گیا، کیا ہم اسکی حرمت کا پوری طرح خیال رکھ پائیں گے؟کیا ہم اس مہینے کو اپنی کردار سازی کا ذریعہ بنا سکیں گے؟ کیا ہم اوچھے پن سے خلاصی پا لیں گے؟ کیا ہمارے لیڈر ہمیں ٹرک کی بتی کے پیچھے لگانے کے بجائے حقیقت پسندانہ رویہ اپنانے لگیں گے؟ کیا عقیدے اور فرقے کی بنیاد پر نسلوں سے جاری مقاتلہ تھم جائے گا؟ کیا سرکاری ملازم اپنی ڈیوٹی کو احسان سمجھنے کے بجائے مذہبی فریضہ جان کر امانت داری سے ادا کرنے لگیں گے؟ کیا ہم کام چوری ، حرام خوری،نفسا نفسی، افرا تفری اور منافقت کو ترک کر کے دوسروں کیلئے جینا شرو ع کر دیں گے؟ کیا منفی جذبے جنونیت کی صورت اختیار کرنے سے باز آ جائیں گے؟کیا اس محرم کے بعد دیانت کبھی بھی کرپشن سے مغلوب نہ ہوگی؟ کیا سچائی کے لب آئندہ مصلحت کی سوئی سے کبھی بھی نہیں سِلا کریں گے؟ یقینا ان سوالوں کا جواب فی الوقت تو نفی میں ہے۔ دراصل ہم بحیثیت اجتماعی انتہائی انحطاط اور گراوٹ کا شکار ہو چکے ہیں ۔ ہر طرف اندھیرا ہی اندھیرا ہے ۔ہمارا حال اس حد تک پتلا ہو چکا ہے کہ ہمیں اچھی بات ،اب اچھی نہیں لگتی۔ اب کی بار اس محرم کے مہینے میں نئے سال کی ابتدا ء اچھے بننے کی کوشش سے ہو جائے تو کیا ہی خوب ہو !اپنے آپ کو بہتری کی طرف مائل کرنے کیلئے یہ ماہِ محرم ایک اچھا موقع ہے جسکی حرمت کی خاطر ہم کئی برائیوں سے رک کر خود کو صحیح سمت میں گامزن کرنے کی ابتدا ء کر سکتے ہیں ۔ اللہ تعالیٰ کا ارشاد ہے:’’اللہ تعالیٰ کے ہاں اسکی کتاب ( یعنی لوحِ محفوظ) میں مہینوں کی تعداد 12ہے۔ اسی دن سے جس دن سے اس( اللہ کریم ) نے آسمان و زمین کو پیدا کیا،ان میں سے 4 مہینے احترام کے لائق ہیں ۔ لہٰذا ان مہینوں میں تم اپنی جانوں پر ظلم نہ کرو‘‘۔( سورہ توبہ: آیت،36)۔ 4 محترم مہینوں کی تفصیل بخاری اور صحیح مسلم میں موجود ہے۔ حضرت ابو ہریرہؓ کا بیان ہے کہ رسول ؐاللہ نے فرمایا:’’زمانہ اپنی اسی حالت پر واپس لوٹ آیا ہے۔ جس(حالت) پر وہ زمین و آسمان کی تخلیق کے وقت تھا‘‘۔ سال کے 12 مہینے ہیں جن میں سے چار حرمت والے ہیں۔ تین تو لگا تار ہیں(یعنی) ذوالقعدہ،ذوالحجہ اور محرم الحرام جبکہ چوتھا ماہ رجب ہے جو جمادی الآخر اور شعبان کے درمیان ہے‘‘۔ (صحیح بخاری: ح،۴۶۶۲۔ صحیح مسلم:ح،۱۶۷۹)۔ پہلے تین مہینوں میں اہلِ عرب حج‘ جبکہ چوتھے(رجب) میں عمرہ کیا کرتے۔ اس لیے تمام عر ب قبا ئل ان مہینوں میں پر امن رہتے اور ان کا احترام بجا لاتے۔ حضرت عبداللہ بن عمر ؓ کا بیان ہے کہ رسول ؐاللہ نے فرمایا ’’ظلم قیامت کے دن اندھیروں کی صورت میں ہو گا‘‘۔(صحیح بخاری: ح،۲۴۴۷) حضرت عبد اللہ بن عمرؓ سے روایت ہے کہ نبیﷺ نے منیٰ میں ( صحابہؓ سے مخاطب ہو کر )فرمایا:’’تم جانتے ہو یہ کون سا دن ہے؟‘‘ انہوں نے عرض کیا اللہ اور اس کا رسولؐ بہتر جانتے ہیں تو آپؐ نے فرمایا’’یقینا یہ حرمت والا دن ہے‘‘ پھر آپ ؐ نے پوچھا جانتے ہو یہ کونسا مہینہ ہے؟ انہوں نے لا علمی کا اظہار کیا۔ آپ ؐ نے فرمایا’’ یہ حرمت والا مہینہ ہے ‘‘ پھر آپ ؐنے پوچھا، جانتے ہو یہ کونسا شہر ہے؟ انہوں نے کہا اللہ اور اس کا رسول ؐ بہتر جانتے ہیں ،آپ ؐنے فرمایا ’’یہ حرمت والا شہر ہے‘‘۔ پھر فرمایا’’بے شک اللہ نے تمہارے خون، مال اور عزتیں تمہارے لیے آپس میں اس طرح حرام کئے ہیں ، جیسے تمہارے اس دن، اس مہینے اور اس شہر کی تمہارے لیے حرمت ہے‘‘۔ (صحیح بخاری: ح، ۱۷۴۲)۔ ابو سعید ؓ اور ابو ہریرہؓ رسولؐ اللہ کا یہ فرمان ذکر کر رہے تھے کہ :’’ اگر تمام آسمانوں اور زمین والے کسی مومن کے قتل میں شریک ہوں تو اللہ تعالیٰ ان سب کو جہنم میں دھکیل دے گا( سنن ترمذی: ح،۱۳۹۸)۔ یعنی ایک مومن کی جان دنیا، اور اس میں موجود تمام چیزوں سے زیادہ اہم ہے ۔ حضرت ابو حمیَد ساعدی ؓ سے روایت ہے کہ رسولؐ اللہ نے فرمایا ’’کسی شخص کیلئے اپنے کسی بھائی کا مال ناحق لینا جائز نہیں ۔ کیونکہ اللہ نے ایک مسلمان پر دوسرے مسلمان کا مال حرام قرار دیا ہے‘‘۔( مسند احمد: ح، ۲۳۶۰۵)۔ حضرت ابو ہریرہ ؓ سے روایت ہے رسولؐ اللہ نے فرمایا: ’’مسلمان وہ ہوتا ہے جس کے ہاتھ اور زبان سے دوسرے مسلمان محفوظ رہیں ۔ اور مومن وہ ہوتا ہے جس کی طرف سے لوگوں کو اپنی جان اور مال کا امن ہو‘‘۔ ( مسند احمد:ح،۸۹۳۱) حضرت عبدالقادر جیلانیؒ نے اپنی معروف کتاب ’’غنیۃ الطالبین‘‘ میں تحریر کیا ہے : ’’ بعض علماء کرام فرماتے ہیں ،کہ محرم کے دسویں دن اللہ کریم نے حضرت آدم ؑ کی توبہ قبول فرمائی ،حضرت نوحؑ کی کشتی اسی دن پہاڑپہ لنگرانداز ہوئی، اسی دن جناب ابراہیم ؑ کی پیدائش ہوئی،اسی دن اللہ نے انہیں اپنا خلیل کہااور اسی دن اللہ نے انہیں نارِ نمرود سے نجات دی، اللہ نے حضرت دائود ؑ کی توبہ اسی دن قبول فرمائی، جناب سلیمان ؑ کو انکی بادشاہت اسی دن لوٹائی گئی، حضرت ایوب ؑ کی بیماری بھی اللہ نے اسی دن رفع کی اور جنابِ موسیٰ ؑ کو خیریت سے دریا پار کروایا اور فرعون کو لشکر سمیت غرق کر دیا ، حضرت یونس ؑ کو مچھلی کے پیٹ سے اسی دن نجات ملی ‘‘۔(غنیۃ الطالبین مترجم: ص،۵۳۶۔ طبع ۱۹۸۸)۔ ’’حضورصلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی پیدائش مبارک سے قبل محرم کے مہینے میں یمن کے گورنر اَبرَہہَ صباح حبشی نے 60 ہزار فوجیوں کے لشکر کے ساتھ خانہ کعبہ پر (نعوذ باللہ) چڑھائی کی کوشش کی ،اس میںہاتھی بھی شامِل تھے۔ اس زمانے کے لحاظ سے بظاہر یہ ناقابلِ شکست لشکر تھا، مارے خوف کے اہلِ مکہ شہر چھوڑ کر پہاڑوں کی چوٹیوں اور وادیوں میں بکھر گئے۔ جب یہ لشکر مزدلفہ اور منیٰ کے درمیان وادی محسر میں پہنچا۔ ابرہہ کے ہاتھی نے آگے جانے سے انکار کر دیا۔ اسی دوران اللہ نے ابابیل اور قمری چڑیوں کے جھنڈ کے جھنڈ بھیج دئیے۔ وہ چنے کی مقدار کی کنکریاں پھینکتیں ۔ جس کسی کو بھی یہ کنکریاں لگتیں اس کے اعضاء کٹنا شروع ہو جاتے۔ انہیں ابابیلوں کے ہاتھوں اللہ نے ماہِ محرم کی پر امن ساعتوں میں امن خراب کرنے والوں کو تہ تیغ کردیا۔ وہ بھوسے کی مانند زمین پہ نشانِ عبرت بنے بکھرے پڑے تھے‘‘۔(سیرت ابنِ ہشام: ج،۱۔ ص،۴۳ تا ۵۶۔ بحوالہ الرحیق المختوم) ابو عبداللہ، سبطِ رسولؐ، نواسئہ رسولؐ،سردارِ نوجوانانِ اہلِ جنت، سید الشہداء حضرت امام حسینؓ کی شہادت کا واقعہ بھی اسی ماہِ محرم میں پیش آیا۔ میدان ِ کرب و بلا میں10محرم بروز جمعۃ المبارک کو جنابِ علیؓ اور فاطمۃالزہرا ؓ کے معصوم جگر گوشہ نے شہادتِ عظمیٰ کا بلند مرتبہ حاصل کیا۔ حضرت امِ سلمہ ؓ بیان کرتی ہیں ۔ کہ ایک دن رسولؐ اللہ میرے حجرے میں تشریف فرما تھے۔ اسی دوران حضرت امام حسینؓ داخل ہوئے۔ میں نے دروازے سے دیکھا تو وہ آپؐ کے سینہ اقدس پر چڑھ کر کھیل رہے تھے۔ حضور ؐکے دستِ مبارک میں مٹی کا ٹکڑا تھا اور آپؐ ؐکے آنسو جاری تھے حضرت امام حسینؓ تشریف لے گئے تو میں اندر آئی اور عرض کیا:’’یا رسولؐ اللہ میرے ماں باپ آپ ؐپر قربان ہوں،میں نے دیکھا کہ آپؐ کے ہاتھ میں مٹی کا ٹکڑا ہے اور آپؐ رو رہے ہیں۔ نبی کریم ؐ نے فرمایا’’جب میرے سینے پر حسینؓ کھیل رہے تھے اور میں خوش تھا اسی لمحے حضرت جبرائیل آئے اور مجھے مستقبل میں حسینؓ کی شہادت سے خبر دار کیا اور اس جگہ کی مٹی دی جہاں میرے حسینؓ کی شہادت عمل میں آئے گی‘‘۔(غنیۃ الطالبین اردو:ص،۵۳۶)۔ ٭…٭…٭

UmerAmer
11-01-2014, 07:11 PM
JazakAllah

BDunc
11-02-2014, 02:42 PM
V good