- بکھر جانے سے پہلے
- سرِ صحرا مسافر کو ستارہ یاد رہتا ہے
- جو دیا تو نے ہمیں و ہ صورتِ زر رکھ لیا
- بس کوئی ایسی کمی سارے سفر میں رہ گئی
- کیوں میرے لب پہ وفاؤں کا سوال آ جائے
- اک کھلونا ٹوٹ جائے گا نیا مل جائے گا
- ٹوٹ جائے نہ بھرم ہونٹ ہلاؤں کیسے
- مل گئی آپ کو فرصت کیسے
- بڑا ویران موسم ہے کبھی ملنے چلے آؤ
- کچھ ہجر کے موسم نے ستایا نہیں اتنا
- جانے یہ کیسی تیرے ہجر میں ٹھانی دل نے
- اداس شام دلِ سوگوار تنہائی
- جب جب رات کا آنچل بھیگے
- یوں دل میں تری یاد اتر آتی ہے جیسے
- میرے راستے میں پڑاؤ ہے
- بے کلی
- محبت
- تیری تصویر
- کوئی اک خوشی بھی نہ مل سکی
- خواہش
- انجان پن
- کتنا حسین پھر سے نظارہ بنا دیا
- آیا ہوں سنگ و خشت کے انبار دیکھ کر
- اسی ایک شخص کے واسطے میرے دل میں درد ہے کس لی&
- ایسے تری لکھی ہوئی تحریر کھو گئی
- آ کے دیکھو تو کبھی تم میری ویرانی میں
- نظریں ملیں تو پیار کا اظہار کر گیا
- فاصلے ایسے بھی ہوں گے یہ کبھی سوچا نہ تھا
- کٹ ہی گئی جدائی بھی یہ کب ہوا کہ مر گئے
- غم کا راہ اک رنگ سے مجھ کو شناسا کر گیا
- وہ ابر تھے کہ برس کر بھی رات بھر نہ کھلے
- تیری آواز چلی آتی ہے
- گزرے ہوئے طویل زمانے کے بعد بھی
- درد ہوتے ہیں کئی دل میں چھپانے کے لئے
- راحت جاں سے تو یہ دل کا وبال اچھا ہے
- کیا خبر تھی پھر نیا وقتِ سفر آ جائے گا
- شہرِ برباد میں
- کیوں نہ ہم اس کو اسی کا آئینہ ہو کر ملیں
- تلاشِ گمشدہ
- تمام عمر کی تنہائی کی سزا دے کر
- جب بیاں کرو گے تم، ہم بیاں میں نکلیں گے
- کیسی بھلا یہ برہمی کیسا یہ پیچ و تاب ہے
- آغوشِ ستم میں ہی چھپا لے کوئی آ کر
- یک صدمہ سا ہوا اشک جو اس بار گرے
- بتا کہ راہِ وفا میں کوئی سوار دیکھا
- اسے تشبیہ کا دوں آسرا کیا
- حیراں ہوں زندگی کی انوکھی اڑان پر
- جلتا رہا ہوں رات کی تپتی چٹان پر
- تمہارے وہاں سے یہاں آتے آتے
- اڑ کر کبوتر ایک سرِ بام آ گیا
- جب ترا دامنِ تر یاد آیا
- خدا بھی اور سمندر میں ناخدا بھی ہے
- سن تو اے دل یہ برہمی کیا ہے؟
- پھر جدائی، پھر جئے، پھر مر چلے
- تر بہ تر اے چشم تجھ کو کر چلے
- تُو نے پھینکا عدیم جال کہاں
- اور ہے اپنی کہانی اور ہے
- اس کی نظر کو داد دو جس نے یہ حال کر دیا
- اسی ایک فرد کے واسطے مرے دل میں درد ہے کس لئے
- تعلق اپنی جگہ تجھ سے بر قرار بھی ہے
- شور سا ایک، ہر اک سمت بپا لگتا ہے
- غم کے ہر اک رنگ سے مجھ کو شناسا کر گیا
- میں جی رہا ہوں صرف ترے اعتبار تک
- کون بدلے گا تغزل کی فضا میرے بعد
- وہ دریچے میں کب نہیں آتا
- اک جھلک اُس کفِ حنائی کی
- اپنے ہی دست و پا مرے اپنے رقیب ہو گئے
- اب کرو گے بھی کیا وفا کر کے
- دیا اس نے محبت کا جواب، آہستہ آہستہ
- پھولوں کی اور چاند ستاروں کی کیا کمی
- شامل تھا یہ ستم بھی کسی کے نصاب میں
- کہا، ساتھی کوئی دکھ درد کا تیار کرنا ہے
- کر کے وفا، پلٹ کے وفا مانگنے لگا
- بتا کہ راہِ وفا میں کوئی سوار دیکھا
- نہ کوئی رنگ، نہ ہاتھوں میں حنا، میرے بعد
- کچھ لوگ جن کو فکرِ زیاں دے دیا گیا
- جھومتی ٹہنی پر اس کا ہمنوا ہو جاؤں میں
- پتھر ہے تیرے ہاتھ میں یا کوئی پھول ہے
- اگر پوچھا کہ مجھ سے کام کیا ہے ، کیا کہوں گا م
- ادھر بھی دیکھ کبھی اپنے گھر میں بیٹھے ہوئے
- پلٹ کے آنکھ نم کرنا مجھے ہرگز نہیں آتا
- ہوا نہیں کہ جسے دیکھ ہی نہ پاؤں گا
- زندگی پاؤں نہ دھر جانب انجام ابھی
- ساتھ اپنے کچھ نہیں لے کر چلے
- دامنِ ملبوس خالی کر چلے
- آج کچھ درد میں کمی کیا ہے؟
- یوں دبائے جا رہا ہوں خواہشیں
- کوئی اگلے جہاں میں ہو تو ہو
- گردش کی تیزیوں نے اسے نور کر دیا
- حسن اُس کی بڑی نشانی ہے
- مجھ سے بہتر تو ہوئے شعلہ نوا میرے بعد
- عکس پانی میں محبت کے اتارے ہوتے
- تیری تمام وعدہ خلافی کے باوجود
- پوچھ ان سے جو بچھڑ جاتے ہیں
- اتنا نازک ہو تعلق تو نبھاؤں کیسے
- کچھ نہیں تو کوئی چہرہ چاند سا مل جائے گا
- گھٹ گیا تہذیب کے گنبد میں ہر خواہش کا دم
- اور اگر ایسی کبھی صورتِ حال آ جائے
- لگتا ہے ابھی دل نے تعلق نہیں توڑا
- دکھ کے پیڑ پہ تیرے میرے
- تمہارا مان بجا اپنی وحشتوں پہ مگر
- بات بے بات جو بھر آتی ہیں آنکھیں اپنی
- ہمارا د ل کسی گہری جدائی کے بھنور میں ہے
- کچھ روز سے دل نے تیری راہیں نہیں دیکھیں
- عدیم میں نے تو زخموں کو اب شمار کِیا
- Kiyun Na Hum Usko Usi Ka AAinah HO Kar Milain......!